خدارا!بائیکاٹ مہم جاری رکھیے۔

محمدداؤدالرحمن علی
گزشتہ برس اکتوبر سے جاری غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف مسلم ممالک خصوصاً پاکستان میں ایسی غیرملکی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا جن کے مالکان یہودی ہیں اور وہ غیرقانونی صہیونی ریاست کو فنڈنگ فراہم کرتے ہیں۔خصوصا ان کمپنیوں کے بائیکاٹ کااعلان کیا گیا جن کمپنیوں نے فرنٹ پر آکر صہیونی ریاست کے دفاع کا اعلان کیا۔اس مہم کا اثر ہوا اور مسلم ممالک میں ان تمام کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی ،بالخصوص پاکستان میں اس مہم پر خصوصی طور پر عمل کیا گیا۔ایک سروے کے مطابق شروع میں60 سے 65 فیصد لوگوں نے ان مصنوعات کا بائیکاٹ کیا اورآہستہ آہستہ یہ تعداد 80 فیصد سے 84 فیصد تک جا پہنچی۔اس چیز کا کمپنیوں پر گہرا اثر ہونا شروع ہوا ۔انہوں نے نقصان سے بچنے لیے اپنی مصنوعات پر آفرز لگا دی گئیں کہ کمپنیوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔یہ بائیکاٹ اور مصنوعات پر آفرز اس بات کا ثبوت تھے کہ کمپنیوں کو خاطر خواہ نقصان اٹھانا پڑرہاہے۔ایک صاحب کے دعویٰ کے مطابق پاکستان میں کوک کمپنی تقریبا23 ارب روپے صہیونی ریاست کو فنڈ کرتی ہے،اگر اس بات میں صداقت ہے تو اندازہ لگالیں کہ دنیا بھر سے یہ کمپنی صہیونی ریاست کو کتنا فنڈ کرتی ہوگی۔؟یہ 23 ارب روپے ہمارے ہیں جو ہم سے لیکر ہمارے ہی ماؤں،بہنوں،بیٹیوں،بھائیوں،نوجوانوں،بچوں اور بوڑھوں پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
جو بائیکاٹ مہم اکتوبر 2024 کے بعد سے چلی تھی افسوس آہستہ آہستہ وہ کم سے کم ہوتی چلی گئی۔ ہمارے دسترخوان پر دوبارہ وہی مصنوعات آنا شروع ہوگئیں،انہی کی مشروبات ہمارے گھروں کی زینت بن گئیں،وہی کمپنیاں ہماری دکان کی فرنٹ پر لگا دی گئیں جن کی خریداری پر ہم صہیونی ریاست کے دست بازو بن گئے۔جو برینڈز بند ہونے کے قریب ہوگئے تھے انہی برینڈز کے باہر ہماری گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں،ہم ان کی آفرز کے دھوکے میں آکر ان کی مصنوعات کی خریداری شروع کردی۔
اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ مہم سے بچنے کی حیلے بہانے کرنے والو!اور یہ بتانے والو کہ ان مصنوعات کا ذائقہ دیگر مصنوعات سے اچھا ہے،یہ کہنے والو کہ ہمارے بچوں کو یہ ذائقہ پسند ہے،سینہ تان کر کہنے والو دیگر مصنوعات ان مصنوعات کے ہم پلہ نہیں ہیں۔کل قیامت کے دن خدا کو کیا جواب دو گے۔؟
جب یہی کمپنیاں تمہارے ہی پیسوں سے ایک دہشتگرد ریاست کو فنڈ فراہم کرتی ہے کہ نہتوں پر فاسفورس گراؤ،ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑو،ان کے بچوں کو یتیم کرو،ان کی ماؤں اور بہنوں کے آنچل چھین لو،ان کے بوڑھوں اور بچوں کا قتل عام کردو۔
کیا یہ بچے،کیا یہ بوڑھے،کیا یہ نوجوان،کیا یہ مائیں،کیا یہ بہنیں کل قیامت کے دن محشر کے میدان میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے ، رب کے حضور تمہارا گریبان نہیں پکڑیں گے کہ یہی لوگ مصنوعات خریدتے تھے اور انہی کے پیسوں سے ہم پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے ۔ایک وقت کے لیے آنکھیں بند کرکے اس بات کو تصور میں لائیں کہ اس وقت ہمارے پاس کیا جواب ہوگا۔؟یہاں تو ہم حیلے بہانے کررہے ہیں وہاں کیا کریں گے۔؟وہاں رب کو کیا بتائیں گے۔؟
ہے جواب۔؟
غزہ کے باسی تمام زمینی راستے بند ہونے پر رب کے حضور کہ گئے۔
یا اللہ!اب سارے سہارے بند ہوگئے ہمارا سہارا بس آپ ہی ہیں۔
اپنوں کے کی جدائی برداشت کرکے وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے۔
یا اللہ!ان لوگوں کی بخشش نہ کرنا۔
ہمارے بے حسی ، بے بسی کو دیکھ کر اہل غزہ کے کہنے پر مجبور ہوگئے کہ
یارسول اللہ(ﷺ)!ان کی شفاعت نہ کرنا۔
وہاں کے ڈاکٹر کہنے پر مجبور ہوگئے۔
غزہ!آخری سانس لے رہاہے،ہم نے تمہارا بہت انتظار کیا، اللہ حافظ!
اے مسلمانوں!تمہارے پیسوں سے میکڈونلڈ،کے ایف سے،سٹار بکس،کوکا کولا،ڈومینوز پیزا نے صہیونی ریاست کی مدد کی ،اس کا علی الاعلان ذکر کیا،اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں،کیا اب بھی بائیکاٹ نہیں کرو گے۔؟کیا اب بھی ان مصنوعات کو خریدو گے۔؟کیا اب بھی اس ریاست کی مدد کروگے۔؟
گزشتہ ایک سال میں 66ہزار ماؤں ،بہنوں،بیٹیوں،بھائیوں،بچوں اور بوڑھوں کا نا حق خون بہایا گیا ہے،گزشتہ اسی سال سے یہ کھیل کھیلا جارہاہے،کیا بطور مسلمان ہماری ذمہ داری نہیں بنتی کہ ہم کم از کم ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
یاد رکھنا !اللہ تعالیٰ ان تعالیٰ ان تمام چیزوں سے غافل نہیں۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّـٰهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُوْنَ ۚ اِنَّمَا يُؤَخِّرُهُـمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيْهِ الْاَبْصَارُ (سورہ ابراہیم42)
ترجمہ:تو ہرگز خیال نہ کر کہ اللہ ان کاموں سے بے خبر ہے جو ظالم کرتے ہیں، انہیں صرف اس دن تک مہلت دے رکھی ہے جس میں نگاہیں پھٹی رہ جائیں گی۔
اللہ مہلت دے رہاہے ،جب اس کی پکڑ آئے گی تو کوئی چھڑا نہیں سکے گا۔اس مہلت سے فائدہ اٹھائیں،ظالموں کے دست بازو بننے کے رک جائیں ،ورنہ ہم خسارا پانے والوں میں شمار ہونگے۔
خدارا!صرف ذائقہ کے لیے ایسی مصنوعات کی خریداری نہ کریں جس سے ہمارے اپنوں کا خون ٹپکتا ہو،جس میں ہمارا حصہ بنتا ہو،جس سے ہمارے مسلمانوں پر ظلم و ستم کی داستانیں لکھی جا تی ہوں۔
اگر آج آپ اس ذائقہ کا بائیکاٹ کریں گے ان شاءاللہ ، اللہ تعالیٰ آپ کو جنت کا وہ ذائقہ چکھائیں گے جس کو آج تک کسی نے نہیں چکھا اور اِس ذائقہ سے بہتر کوئی ذائقہ نہیں۔
اگر آپ کو بائیکاٹ مہم سے اکتاہٹ محسوس ہو تو اس فرمان الٰہی پر غور کرلیجئے گا۔
قَالَ رَبِّ بِمَآ اَنْعَمْتَ عَلَـىَّ فَلَنْ اَكُـوْنَ ظَهِيْـرًا لِّلْمُجْرِمِيْنَ (سورۃ القصص17)
ترجمہ:کہا اے میرے رب! جیسا تو نے مجھ پر فضل کیا ہے پھر میں گناہگاروں کا کبھی مددگار نہیں ہوں گا۔
اے میرے غیور مسلمانوں!ملک پاکستان کو رب تعالیٰ نے بہت سی نعمتوں سے مالا مال فرمایا ہے۔اس ملک میں ہر چیز موجود ہے،جو یہاں چیزیں بنتی ہیں انہیں استعمال کریں،انہی کو پرموٹ کریں ،انہی مصنوعات کو گھر لائیں،پاکستانی مصنوعات استعمال کرنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ ملک ترقی کرے گا اور ہم ظالم کے دست بازو بننے سے بھی بچ جائیں گے۔
یاد رکھیں!
کوالٹی پر کمپرومائز ہو سکتا ہے،مسلمانوں کے خون پر نہیں۔
زبان کی لذت قربان کی جا سکتی ہے مسلمان کا خون نہیں۔
آئیں! اس بائیکاٹ مہم کا کامیاب بنائیں ،ان تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں جن سے مسلمانوں کا خون گرتا ہو۔ کم از کم ہم بروز محشر اللہ کے حضور یہ کہنے کے قابل تو ہونگے کہ
یا اللہ! ہم ظالم کے دست بازو نہیں بنے تھے۔
اللہ پاک مجھ سمیت ہم سب کو ان مصنوعات کا ہمیشہ بائیکاٹ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین

Post a Comment