*استادِ محترم کو میرا سلام کہنا*
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ انسان،معاشرے اور ملکوں کو انسانیت کی معراج پر پہنچانے والا زینہ استاد ہی ہے۔
میرے استاد ،میرے مربی، میرے محسن، میرے دوست
میرے اساتذہ کرام ہیں
جن کی تبسم آمیز شفقت نے مخلوق سے پیار کرنا سکھایا ، جنہوں نے سوچ کے نئے زاویوں سے روشناس کرایا ، جن کی سحر انگیز شخصیت نے روحانیت سے آشنا کرایا ۔
جن کی دعائیں آج بھی ہرگام زادِ راہ ہوتی ہیں ۔ مجھے اگر آج چار لوگ جانتے ہیں اور کسی قابل سمجھتے ہیں تو اس میں میرے اساتذہ کرام کی مشاقی و ہنرمندی ہے مجھ میں کوئی کمال نہیں۔
الله کریم میرے اساتذہ کرام کو ہمیشہ تندرست و توانا رکھے ، شادابی و مسرت بخشے ۔ اور بہت سی آسانیاں عطا فرمائے ۔ آمین
لفظ تو لفظ ہی سکھاتے ہیں
آدمی ، آدمی بناتے
اپنے اساتذہ کرام کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں
یہ کامیابیاں، عزت، یہ نام تم سے ہے
خدا نے جو بھی دیا ہے مقام تم سے ہے
محترم اساتذہ کرام!
محبتیں اور عزتیں اعزاز ہوتی ہیں خیرات نہیں۔یہ نصیب سے ملتی ہیں اوقات سے نہیں اور نصیب کا گہرا تعلق دعا کے ساتھ هے۔دعا فقط اک لفظ نہیں بلکہ جذبات کا سمندر ہے جو اپنے پیاروں کے لئے دل کی گہرائیوں سے نکلتا ھے اور میری ہر لمحہ یہ دعا ہے کہ اللہ تعالٰی سدا سلامت اور شاد و آباد رکھے اور جزائے خیر عطا فرمائے ہمارے اساتذہ کرام کو جن کی دور اندیشی کے سبب میں دینی تعلیم سے فیض یاب ہوا
اللہ تعالٰی ہمارے اساتذہ کرام اور خصوصا میرےوالدمحترم حضرت مولانا ابوعبید خادم حسین صاحب کی عمر اور علم میں ترقی نصیب فرمائے ا
سلام اساتذہ کرام



Post a Comment
Post a Comment